Table of Contents
Placement of Hajr Aswad – wise decision by Prophet Muhammad (SAW)
It was only a short time before Allah’s Messenger (ﷺ) was seen entering from Bani Shiba. He (peace be upon him) had not yet ascended to the Khilaat of Prophethood. All shouted at the same time: Sadiq and Amin have come. This is Muhammad (SAW), we are satisfied with his decision.
When He came near, He was told the whole situation of dispute of placing the Black Stone (Hajr Aswad). You ﷺ took off your blessed cloak, laying on the ground. He caught the Black Stone (Hajr Aswad). He picked it up and placed it between the sheets.
Banu Hashim was called to take this corner, Banu Zahra held the corner of the other side, Banu Umayyah stood on the third side and Banu Tamim hold the corner of the fourth side, then he said: Banu Ka’b and all the other contenders all hold their cloaks. Pick it up.
Everyone picked up the cloak with great respect, love and devotion and walked towards the Kaaba. When the Black Stone (Hajr Aswad) reached the place, the Prophet ﷺ lifted the Black Stone (Hajr Aswad) with his blessed hands and placed the Black Stone (Hajr Aswad) it in its place.
صادق اور امینﷺ کا حکیمانہ فیصلہ
نبوت سے پانچ سال پہلے کی بات ہے مکہ مکرمہ میں شدید بارشیں ہوئیں۔ بارش کی کثرت سے سیلاب آ گیا۔ پانی حرم مکی میں داخل ہوا اور خانہ کعبہ کی دیواروں کو بے حد نقصان پہنچا۔ خانہ کعبہ کسی بھی وقت منہدم ہو سکتا تھا چنا نچہ قریش کے بڑے سردار جمع ہوئے کہ کعبہ کی از سر نو تعمیر کی جائے۔ خانہ کعبہ کی تعمیر نو کے فیصلے کا ایک سبب یہ بھی تھا کہ حضرت اسماعیلؑ کے زمانے سے اس کی بلندی 8 ہاتھ تھی۔ اس پر چھت نہیں تھی۔
ایک مرتبہ چوروں کو موقع مل گیا۔ انھوں نے اندر رکھا ہوا خزانہ چرا لیا۔ اس وجہ سے بیت اللہ پر چھت ڈالنا ضروری سمجھا گیا۔ متفقہ فیصلہ ہوا کہ اس عظیم گھر کی تعمیر کے لے صرف حلال رقم استعمال ہوگی۔ رنڈی کی کمائی، سود کا مال اور ناحق کمایا ہوا مال ہر گز استعمال نہ ہو گا۔ اس کے لیے ضروری تھا کہ نئے سرے سے بنیادیں کھودی جائیں، اس لیے پرانی عمارت کا ڈھانا ضروری تھا۔ مگر کسی میں اس کے آغاز کی جرات نہ تھی۔
بالآ خر ولید بن مغیرہ مخزومی نے ہمت کی اور لمبی دعاؤں کے بعد پھاوڑا چلانا شروع کر دیا۔ لوگ اس اندیشے کا شکار تھے کہ اس پر ابھی کوئی آفت ٹوٹ پڑے گی مگر کافی انتظار کے بعد جب انھوں نے دیکھا کہ ولید کو کچھ نہیں ہوا تو باقی لوگ بھی انہدام کے اس عمل میں شامل ہو گئے۔ تعمیر کے لیے ہر قبیلے کے ذمہ ایک حصہ لگا دیا گیا۔
با قوم نامی ایک رومی معمار نگران تھا۔ قریش کے پاس حلال مال کم پڑ گیا، لہإزا انھوں نے شمال کی جانب کعبہ کی لمبائی 6 ہاتھ کم کر دی اسی کو حطیم یا حجر کہتے ہیں۔ دروازہ زمین سے خاصا اونچا رکھا تا کہ جسے قریش چاہیں اسے اندر داخل ہونے کی اجازت دیں۔
دیواریں جب پندرہ ہاتھ اونچی ہو گئیں تو اندر چھ ستون کھڑے کر کے چھت ڈال دی گئی ۔ مگر چھت ڈالنے سے قبل جب عمارت حجر اسود تک بلند ہوئی تو ایک بڑا جھگڑا کھڑا ہو گیا۔ بنو ہاشم تلوار یں لیے آگئے ۔ انھوں نے کہا کہ حجر اسود کو صرف بنو ہاشم اس کی جگہ پر رکھیں گے۔
ادھر بنو حرب، بنو امیہ اور ان کے چچا زاد بھائی سو کے لگ بھگ افراد جمع ہو گئے ۔ کہنے لگے کہ حجر اسود ہم رکھیں گے۔ بنوزہرہ اور بنو سہم میں اتفاق ہو گیا کہ حجر اسود پر ہمارا حق ہے۔ اسے ہم رکھیں گے۔
غرضیکہ سب لڑائی کے لیے تیارہو گئے ، ادھر خالد بن ولید کا چچا امیہ بن مغیرہ کہنے لگا کہ کیوں ایک دوسرے کا خون بہاتے ہو؟ آؤ سب مل کر کسی کوحکم بنا لیتے ہیں، پھر خود ہی تجویز پیش کی کہ تمھارا کیا خیال ہے باب بنی شیبہ میں سے جو سب سے پہلے داخل ہو ہم اُسی کواپنا حکم بنا لیں جو وہ فیصلہ کرے اسے سب منظور کر لیں ۔
سب نے اس تجویز سے اتفاق کیا۔ تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ اللہ کے رسول ﷺباب بنی شیبہ سے داخل ہوتے نظر آئے ۔ آپ ﷺ ابھی خلعت نبوت سے سرفراز نہیں ہوئے تھے۔ سب بیک وقت پکارے: صادق و امین آ گیا ۔ یہ محمدﷺہیں، ہم ان کے فیصلہ سے راضی ہیں ۔
جب وہ قریب آئے تو ان کو ساری صورت حال بتائی گئی ۔ آپ ﷺ نے اپنی چادر مبارک اتاری۔ زمین پر بچھائی ۔ حجر اسود کو پکڑا۔ اُسے اُٹھا کر چادر کے درمیان رکھا۔ بنو ہاشم کو بلایا کہ یہ کونہ تم سنبھالو، بنوزہرہ کو دوسری طرف کا کونہ پکڑایا، بنو امیہ تیسری طرف اور بنو تمیم چوتھی طرف کا کو نہ سنبھال کر کھڑے ہو گئے
پھر فرمایا: بنو کعب اور دیگر تمام دعویدار سب کے سب چادر پکڑ کر اٹھا ئیں ۔ سب نے نہایت عزت و احترام، محبت اور عقیدت سے چادر کو اٹھایا اور کعبہ کی طرف چل دیے۔ جب حجر اسود کے مقام پر پہنچے تو آپ ﷺ نے اپنے مبارک ہاتھوں سے اسے اٹھایا اور اسے اس کی جگہ پر ٹکا دیا۔
وہ چہرے جو تھوڑی دیر پہلے غصے سے تمتما رہے تھے، آنکھوں میں خون اتر آیا تھا اور ہاتھوں میں تلواریں چمکنے لگی تھیں اب مسکرا ر ہے تھے۔ ایک بڑی لڑائی اور عظیم فتنے کا سد باب ہو چکا تھا۔
ایک صادق و امین دانشور اور قائد نے نہایت عمدہ فیصلہ کر دیا۔ ایک ایسی شخصیت کا فیصلہ جس کا دامن کردار پھولوں سے بڑھ کر معطر اور شبنم سے زیادہ پاکیزہ تھا۔ جس نے کبھی چوری نہیں کی جو کبھی بھول کر بھی کسی خیانت کا مرتکب نہیں ہوا ۔
Leadership and Noble Character
A righteous and honest intellectual and leader made a very good decision of placing the Black Stone (Hajr Aswad). The decision of a personality whose noble character was more fragrant than flowers and purer than dew. He who has never stolen, who has never committed any betrayal even by forgetting.
منتخب اسلامی واقعات پڑھیے
Read selected Islami Waqiat
گستاخ رسول ﷺ کو شیر نے پھاڑ کھایا The insolent was torn apart by a lion