Table of Contents
Blessed with fortune
Zamad Azdi came to Makkah in the early days of the invitation of the Prophet (PBUH). He was a native of Yemen and was famous throughout Arabia for healing through Jantar Mantra. When he heard that Muhammad ﷺ was under the influence of jinn, he said to Quraysh: I can cure Muhammad ﷺ with spells.
He came to the service of the Prophet ﷺ and said: Muhammad ﷺ come, let me treat you. But instead of answering his nonsense, the Holy Prophet (PBUH) started reciting the following sermon:
All praise is due to Allah, we thank Him for His blessings and seek His help in all matters, whomever Allah guides, no one can lead astray, and whom He does not guide, no one can guide him. My testimony is that there is no God but Allah. He is one. He has no partner. I also bear witness that Muhammad ﷺ is the servant and messenger of Allah (Amma Baad).
Zamad had heard only so many words that he got up and said: Listen to these words again. Two or three times he listened attentively to these words and uttered involuntarily: I have seen many poets, seen Sahirs and heard poets, but I have never heard such a word from anyone. These words are like a bottomless ocean. O Muhammad ﷺ, raise your hand for the sake of Allah, so that I may pledge allegiance to you in Islam (blessed with fortune)
ضماد ازدی
نبی کریم ﷺکی دعوت کے ابتدائی ایام ہی میں ضماد ازدی مکہ آیا۔ یہ یمن کا باشندہ تھا اور سارے عرب میں جنتر منتر کے ذریعے علاج کے لیے مشہور تھا۔ جب اس نے سنا کہ محمد ﷺ پر جنات کا اثر ہے تو اس نے قریش سے کہا: میں محمدﷺ کا علاج منتر سے کر سکتا ہوں۔ یہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: محمد ﷺ آؤ میں تمھارا علاج کر دوں ۔ مگر آنحضرت ﷺ نے اس کی فضول بات کا جواب دینے کی بجائے ذیل کا خطبہ پڑھنا شروع کیا:
إن الحمد لله ، نحمده ونستعينه، من يهده الله فلا مضلَّ له ومن يُضلِل فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله
سب تعریف اللہ کے واسطے ہے، ہم اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں اور ہر کام میں اس کی اعانت چاہتے ہیں، اللہ جسے راہ دکھلا دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جسے وہی رستہ نہ دکھائے اس کی کوئی رہبری نہیں کر سکتا۔ میری شہادت یہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہ یکتا ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔
میں یہ بھی شہادت دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کا بندہ اور رسول ہے (أَمَّا بَعْدُ) اس کے بعد مدعا یہ ہے۔
ضماد نے بس اتنے ہی ارشادات سنے تھے کہ جھوم اُٹھا اور بولا : یہی کلمات پھر سنا دیجیے۔ دو تین دفعہ اس نے یہی کلمات توجہ سے سنے اور بے اختیار بول اٹھا: میں نے بہت سے کا ہن دیکھے، ساحر دیکھے اور شاعروں کو سنا ، لیکن ایسا کلام تو میں نے کسی سے کبھی سنا ہی نہیں۔ یہ کلمات تو ایک اتھاہ سمندر جیسے ہیں۔ اے محمد ﷺ اللہ کے لیے اپنا ہاتھ بڑھائیے تاکہ میں اسلام پر آپﷺکی بیعت کرلوں ۔
خالد بن سعید بن عاص بن امیہ
خالد بن سعید بن عاص بن امیہ اپنے سب بھائیوں سے پہلے مسلمان ہوئے۔ ان کے آغاز اسلام کا قصہ یوں ہے کہ انھوں نے خواب میں دیکھا کہ وہ نهایت وسیع و عریض آگ کے گڑھے کے کنارے کھڑے ہیں اور کوئی اس میں انہیں دھکیل رہا ہے جب کہ رسول اللہ ﷺ اس کی کمر تھامے ہوئے ہیں ۔
وہ گھبرا کر نیند سے بیدار ہوئے اور بولے: واللہ ! یہ خواب سچا ہے ۔ یہ خواب ابو بکر ؓ کو سنایا۔ انہوں نے کہا: اس میں آپ کی بھلائی ہے۔ یہ حضرت محمد ﷺ موجود ہیں، ان کی اتباع کیجیے ۔ ان کی اطاعت سے آپ دائرہ اسلام میں داخل ہو جائیں گے اور اسلام آپ کو آگ میں داخل ہونے سے بچالے گا (جبکہ آپ کا والد اس آگ میں گر رہا ہے )
پھر ان کی رسول اللہ ﷺ سے محلہ اجیاد میں ملاقات ہوئی۔ عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! آپ کس بات کی دعوت دیتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں آپ کو اللہ وحدہ لا شریک کی توحید کی طرف دعوت دیتا ہوں اور محمد رسول اللہ ﷺ کی رسالت کی طرف دعوت دیتا ہوں۔ بتوں کی پرستش ترک کردو۔ وہ سنتے ہیں نہ دیکھتے ہیں، نہ ہی نفع و نقصان کے مالک ہیں، نہ وہ اپنی پوجا کرنے والوں کو پہچانتے ہیں ۔
یہ سن کر خالد ؓ نے کلمہ توحید پڑھا اور مسلمان ہو گئے ۔ والد کو ان کے اسلام کے بارے میں معلوم ہوا تو وہ انہیں تلاش کر کے لایا۔ سخت ڈانٹ ڈپٹ کی اور نہایت غصے سے کہا: واللہ! اب ہم تمہیں کھانا نہیں دیں گے۔ خالد نے کہا: آپ نہ دیں گے تو اللہ تعالیٰ مجھے اپنے پاس سے رزق عطا فرمائے گا۔ وہ یہ کہہ کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں چلے آئے ۔
Blessed and exceedingly fortune
Khalid bin Saeed bin As bin Umayyah converted to Islam before all his brothers. The story of his beginnings of Islam is that he dreamed that he was standing on the edge of a huge fire pit and someone was pushing him into it while the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) was holding his waist. He woke up scared and said: God! This dream is true. Narrated this dream to Abu Bakr ؓ. He said: It is good for you.
This is Hazrat Muhammad ﷺ, follow him. By obeying them you will enter the circle of Islam and Islam will save you from entering the fire (while your father is falling into it), then he met the Messenger of Allah ﷺ in Mohalla Ajayad.
He said: O Messenger of Allah! What do you invite? The Prophet ﷺ said: “I invite you to the Tawheed of Allah, the One and Only, and I invite you to the Messenger ship of Muhammadﷺ, the Messenger of Allah. Abandon the worship of idols. They neither hear nor see, nor are they the owners of profit and loss, nor do they recognize those who worship them. Hearing this, Khalid ؓ recited the word Tawheed and became a Muslim (blessed and exceedingly fortunate).
When his father came to know about his Islam, he sought him out. Scolded and said very angrily: God! Now we will not give you food. Khalid ؓ said: If you do not give, then Allah will give me sustenance from Himself. After saying this, he ؓ , came to the service of Rasoolullah ﷺ.
آفتاب نبوت کی سنھری شعاعیں (مزید واقعات پرھنے کے لیے نیچے لنک پر کلک کریں)